KARACHI: Paying rich tribute to Mohsin-e-Pakistan Dr. Andul Kahn on his 3rd death anniversary, Chancellor of Sir Syed University of Engineering and Technology (SSUET) Jawaid Anwar said that the name of the founder of Pakistan’s nuclear program, Dr. Abdul Qadeer Khan will always be written in golden letters in the history of Pakistan.
“He made the defense of Pakistan invincible with his ability, skill, determination and dedication. His foresight, insight and patriotism were undebatable. Despite all odds, he focused on his divine mission and succeeded in achieving the target. He was a valuable asset to the nation”.
Chancellor Jawaid Anwar said that Dr. Abdul Qadeer Khan Chair will be established at Sir Syed University soon to promote research and development work in the field of science and technology. The platform will pave the way for cooperation and support of the corporate sector.
The purpose of establishing Dr. Abdul Qadeer Khan Chair is to highlight his vision and doctrines. Under this chair, all the materials about Dr. Qadeer Khan’s services, contributions and achievements will be gathered for reference.
Sir Syed University has already published a souvenir book titled “The Sir Syed Ahmed Khan Peace Award presented to Dr. A.Q. Khan” which covers the personality and social services of Dr. Abdul Qadeer Khan.
Mohsin of Pakistan had surprised the whole world by installing a nuclear plant in a short period of 8 years and further surprised by the successful nuclear experiments, conducted in Chagai of Balochistan.
AQ Khan Research Center, under the supervision of Dr. Abdul Qadeer Khan, equipped the Pakistan Army with several war equipment including the Ghori missile.
He played a major role in reorganizing SUPARCO and the space program, especially the first Polar Satellite Launch Vehicle project and the Satellite Launch Vehicle.
Dr. Qadeer Khan was awarded Hilal e Imtiaz in recognition of his valuable services. He was the only Pakistani citizen who was awarded Pakistan’s highest civilian award Nishan-e-Imtiaz, twice. He received 13 gold medals and contributed more than 150 scientific research papers.
Chancellor of Sir Syed University of Engineering and Technology (SSUET) Jawaid Anwar
_____
محسن ِ پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا نام پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ سنہرے حروف سے لکھا جائے گا۔۔ چانسلر جاوید انوار۔
سرسید یونیورسٹی میں عنقریب ڈاکٹر عبدالقدیر خان چیئر قائم کی جائے گی۔۔چانسلر جاوید انوار کا ڈاکٹر قدیر کی تیسری برسی کے موقع پراعلان
کراچی۔محسن ِ پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی تیسری برسی کے موقع پر سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے چانسلر جاوید انوار نے انھیں خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے جوہری پروگرام کے خالق اور با نی، محسنِ پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا نام پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ سنہرے حروف سے لکھا جائے گا جنہوں نے اپنی قابلیت و مہارت، عزم اور لگن سے پاکستان کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنا دیا۔ہم ان کے تدبر، بصیرت اور حب الوطنی کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔انھوں نے بیک وقت کئی مخالف قوتوں کا مقابلہ اپنی متانت اور ذہانت سے کیا۔وہ قوم کا ایک قیمتی سرمایہ تھے۔
چانسلر جاوید انوارنے بتایا کہ سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں تحقیقی اور ترقیاتی کاموں کو فروغ دینے کے لیے سرسید یونیورسٹی میں عنقریب ڈاکٹر عبدالقدیر خان چیئر قائم کی جائے گی۔نالج کے تبادلے، باہمی تعاون، اور صلاحیتوں میں بہتری لانے کے لیے یہ ایک بہترین پلیٹ فارم ثابت ہوگا جو کارپوریٹ سیکٹر کے تعاون اور سپورٹ سے قائم کیا جائے گا۔۔ ڈ اکٹر عبدالقدیر خان چیئر قائم کرنے کا مقصد ان کے افکار اور نظریات سمیت ان کے وژن کو اجاگر کرنا ہے۔۔اس چیئر کے تحت ڈاکٹر قدیر کی خدمات اور ان کے کارناموں کے بارے میں تمام تر مواد اکھٹا کیا جائے گا جو ریفرنس کے طور پر کام آئے گا۔۔ سرسید یونیورسٹی نے ایک سوونیئر بھی شائع کی ہے جو ڈاکٹر قدیر خان کی شخصیت اور ان کی سماجی خدمات کا احاطہ کرتی ہے۔
محسن ِ پاکستان نے 8 سال کی قلیل مدت میں ایٹمی پلانٹ نصب کرکے ساری دنیا کو حیرت زدہ کردیا تھااور حیرت میں مزید اضافہ اس وقت ہوا جب بلوچستان کے شہر چاغی میں کامیاب ایٹمی تجربات کئے گئے۔پاکستان میں یورینیم کی افزودگی میں نمایاں مقام رکھنے والے اے کیو خان ریسرچ سینٹر نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی زیرِ نگرانی غوری میزائل سمیت کئی چھوٹے بڑے جنگی آلات سے پاک فوج کو لیس کیا۔پاکستان کے جوہری پروگرام میں مرکزی کردا ر ادا کرنے کے علاوہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے پاکستان کی قومی خلائی ایجنسی سپارکو کو دوبارہ منظم کرنے اور خلائی پروگرام خصوصاََ پہلے پولر سیٹلائیٹ لانچ وہیکل پروجیکٹ اورسیٹلائیٹ لانچ وہیکل میں اہم کردار ادا کیا۔
ڈاکٹر قدیر خان کی خدمات کے اعتراف میں انھیں ہلالِ امتیاز سے نوازا گیا۔آپ واحد پاکستانی شہری ہیں جنہیں دو مرتبہ پاکستان کے سب سے بڑے سول اعزاز نشانِ امتیاز سے نوازا گیا۔ان کو 13 طلائی تمغے ملے۔انہوں نے 150 سے زائد سائنسی تحقیقاتی مضامین تحریر کئے۔
Newspakistan.tv