‘Modern Poem-Fikr-o-Fun’, Seminar held by Urdu Uni

KARACHI: Under the patronage of the President of the Dept of Urdu (Abdul Haq Campus) of the Federal Urdu University, a one-day seminar was organized titled Modern Poem – Fikr-o-Fun under the auspices of the President of the Dept.  

KARACHI: Fed Urdu University’s Dept of Urdu (Abdul Haq Campus) organised a seminar titled Modern Poem – Fikr-o-Fun.

___________________________________________

Conspicuous among others, who profoundly analysed the subject Modern Poem – Fikr-o-Fun, there were Yashb Tamanna, Dr. Fahim Shanas & Syed Nusrat Ali.

Speaking on the occasion, Yashb Tamanna (who is visiting from the UK), informed that experimentation carried out by Britain’s Urdu Literary Circle on contemporary poetry was yielding good impression.

Dr. Fahim Shanas told that the term Modern Poem – Fikr-o-Fun first appeared in the middle of the 21st century.

According to Fahim Shanas modern poetry has smashed the shackles of conventional grammar.

Shehr-e-Ashoob, written in the context of the 1857 War of Independence, harbors the modern tendencies.

Syed Nusrat Ali, who recited selected oeuvres of famous poets, opined that the idea was missing from modern poetry.

PhD scholars Mujeeb Qureshi and Shermeen Ansari managed the event.

وفاقی اردو یونیورسٹی شعبہ اردو عبدالحق کیمپس کے تحت صدر شعبہ کی سرپرستی میں پی ایچ ڈی اسکالرز کے زیر اہتمام نظم جدید – فکروفن ” کے موضوع پر ایک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں ادب سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے جدید نظم کی باریکیوں پر سیرحاصل گفتگو کی۔

شرکائے گفتگو میں مہمانِ خصوصی یشب تمنا، ڈاکٹر فہیم شناس , سید نصرت علی اور شامل تھے۔ اس موقع پر برطانیہ سے آئے ہوئے شاعر یشب تمنا کا یہ کہنا تھا کہ برطانیہ کے اردو ادبی حلقے نے جدید نظم پر اچھے تجربات کیے ہیں جو ایک اچھا تاثر پیش کررہے ہیں۔

ڈاکٹر فہیم شناس نے کہا کہ ” نظم جدید – فکروفن ” کی اصطلاح اکیسویں صدی کے وسط میں سامنے آئی۔ جدید نظم کسی کلیے یا بحر کی قائل نہیں۔ 1857 کی جنگ آزادی کے تناظر میں لکھی گئیں نظمیں شہرِ آشوب جدید رجحانات کی حامل ہیں۔

سید نصرت علی نے کہا کہ نظم ایک ایسی روش اختیار کر گئی ہے جس میں خیال غائب ہوگیا ہے۔

آج کل نظم کا انداز نظم برائے نظم بن گیا ہے۔ علاوہ ازیں انھوں نے مشہور شعرا کے کلام کو ان کے ہی لہجے میں پڑھ کر سنایا۔ جب کہ نظامت کے فرائض پی ایچ ڈی اسکالرز مجیب قریشی اور شرمین انصاری نے انجام دئیے۔ سیمینار کے اختتام پر مہمانوں کو گلدستے اور اعزازی شیلڈز پیش کی گئیں۔

Newspakistan.tv